تمہاری پوروں کا لمس اب تک
مری کفِ دست پر ہے
اور میں یہ سوچتا ہوں
وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے
ہتھیلیوں پر فقط مری نامراد آنکھیں دھری ہوئی تھیں
اور ان میں
قسمت کی سب لکیریں مری ہوئی تھیں
فراز احمد فراز
مری کفِ دست پر ہے
اور میں یہ سوچتا ہوں
وہ لمحے کتنے دروغ گو تھے
ہتھیلیوں پر فقط مری نامراد آنکھیں دھری ہوئی تھیں
اور ان میں
قسمت کی سب لکیریں مری ہوئی تھیں
فراز احمد فراز
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں